معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ ہم سب کو فہمِ سلیم اور نورِ عقل عطا فرمائیں اور عذابِ مسخِ دل اور مسخِ عقل و فہم سے محفوظ فرمادیں۔آمین بزرگوں کا تجربہ ہے کہ اللہ والوں کی صحبت اور ذکراللہ کی پابندی کرنے والا مسخِ عقل کے عذاب سے محفوظ رہتاہے۔حکایت ایک شخص کا اپنے ہاتھ پر شیربنوانا زمانۂ جاہلیت میں کسی علاقے کے لوگ اپنے ہاتھوں پر شیر یا چیتے کی تصویر بنوالیا کرتے تھے۔ ایک شخص نے اسی طرح تصویر بنانے والے سے کہا کہ میرے ہاتھ پر شیر بنادے۔ اس نے جب سوئی آگ میں گرم کرکے اس کے ہاتھ پر رکھی تو تکلیف سے اس کی چیخ نکل گئی اور کہا:کیا بناتاہے؟اس نے کہا: دم بناتاہوں، کہا: ارے! بغیر دم کے بھی شیر بن سکتاہے۔ اس مصور نے دوبارہ سوئی آگ میں گرم کی اور اس کی کھال پر رکھی ، وہ پھر چلّایااور کہا: کیا بناتاہے؟ مصور نے کہا: اب کان بناتاہوں ۔ کہا: ارے ظالم! بغیرکان کے بھی تو شیر ہوسکتاہے، مصور نے پھر سوئی گرم کی اور اس کی کھال پر رکھی، یہ پھر چیخا کہ اب کیا بناتاہے ؟ اس نے کہا: اب شیرکا شکم بناتاہوں۔ اس نے کہا: رہنے بھی دے بغیرشکم ہی کے شیر بنادے۔ اسی طرح جب سر بنانے سے بھی اس نے انکار کیاتو مصورنے غصّے سے جھنجلاکرسوئی پھینک دی اور کہا :دور ہو۔ شیرِِ بے دم و سر و شکم کہ دید اینچنیں شیرے خدا ہم نافرید بے دم وبے سر و بے شکم کا شیر کس نے دیکھا۔ اسی طرح کا شیرتو خدا نے پیدا ہی نہیں کیا۔ چوں نداری طاقتِ سو زن زدن از چنیں شیرِِ ژیاں پس دم مزن