معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِیْ شَاْنٍ بخواں مرورا بے کار و بے فعلے مداں ہر دن وہ ایک شانِ خاص میں ہے اور اس ذاتِ پاک کو کسی لمحے بھی امر وتدبیر سے بے پروا مت جانو۔ او مبدَّل کردہ خاکے را بزر خاکِ دیگر را بکر دہ بو البشر اس کی قدرتِ کاملہ خاک کے ایک جزو کو سونا بنادیتی ہے اور خاک کے دوسرے جز کو چند تبدیلیوں کے بعد انسان بنادیتی ہے۔ تا قیامت گر بگویم زیں کلام صد قیامت بگزرد ویں نا تمام قیامت تک اگر ہم اس کی حمد بیان کریں تو سو قیامتیں اور گزرجاویں مگر اس کی حمد ناتمام رہے گی یعنی ختم نہ ہوگی۔نعت سید و سرور محمد نورِ جاں بہتر و مہتر شفیعِ مجرماں سید وسردار ہماری جانوں کے نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، تمام خلائق سے افضل اور مجرمین کی شفاعت کرنے والے ہیں۔ آں چناں گشتہ پُراز اجلالِ حق کہ در و ہم رہ نیا بد آلِ حق آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلالتِ شان حق تعالیٰ شانہٗ کے ایسے اکمل واتم مظہر ہیں کہ مخلوقاتِ الٰہیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بلندئ مقام کے فہم سے عاجز ہیں۔