معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بغیر آپ کے یہ مذکورہ نعمتیں ہماری جان کو اچھی نہیں معلوم ہوتی ہیں نہ یہ جہان اور نہ جہان کی کوئی چیز۔ ہرکہ با سلطانِ جاں واصل نشد ہمچو آں جسمے کہ جاں حاصل نشد جس شخص کی جان حق تعالیٰ سے واصل نہ ہوئی وہ مثل اس جسم کے ہے جو بے جان ہے کیوں کہ یہ جان خود اپنی جان سے محروم ہے۔ ہست اخترؔؔ ؒ آہ عبدِ کا سدت گر خریدی تو مرا ایں رحمت است اے خدا! اخترآپ کا کھوٹا بندہ ہے،اگر آپ نے مجھے خریداہے تو یہ آپ کا کرم ہے۔ از وفورِ غم بروں آید فغاں نالۂ ھجرم رود تا آسماں شدتِ غم سے فغاں لب سے باہر آتی ہے اور میرا نالۂغم آسمان تک جاتاہے۔ از فغانِ من بگرید آسماں گر بگریم بحرِ ایں کمتر بداں میرے نالے سے آسمان روتاہے اگر میں سمندر کی مقدار آنسو بہاؤں تو اس کو بھی کم سمجھو۔ انچہ خوں بینی بگریہ ہائے من قطرۂ داں از غمِ دریائے من اے مخاطب! جو کچھ تو نے میری گریہ و زاری میں میرے جگر کا خون دیکھا ہے وہ میرے اس دریائے غم سے جو باطن میں پنہاں ہے صرف ایک قطرہ ہے۔ چوں بگریم خلقہا گریاں شوند چوں بنالم خلقہا نالاں شوند