معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
عدل چہ بود آب دہ اشجار را ظلم چہ بود آب دادن خار را عدل کیاہے درختوں کوپانی دینا اور ظلم کیاہے کانٹوں کوپانی دینا۔ادب از ادب پُر نور گشت ست ایں فلک از ادب معصوم و پاک آمد ملک ادب ہی کی برکت سے فلک پُر نور ہے اور ادب ہی کی برکت سے ملائکہ معصوم و پاک ہیں۔ از خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم گشت از لطفِ رب ہم خداہی سے توفیقِ ادب طلب کرتے ہیں کیوں کہ بے ادب شخص لطفِ رب سے محروم ہوتاہے۔ بے ادب تنہا نہ خود را داشت بد بلکہ آتش در ہمہ آفاق زد بے ادب تنہا اپنے کوتباہ نہیں کرتاہے بلکہ تباہی کی آگ آفاقِ عالم میں لگاتاہے ؎ دل نگہدار ید اے بے حاصلاں در حضورِ حضرتِ صا حبدلاں اے محروم لوگو! جب کسی اللہ والے کے پاس جاؤتو اپنے قلب کو اعتراض وبدگمانی سے محفوظ رکھوورنہ اس کا عکس ان کے قلوبِ مصفّٰی پر پڑے گا اور ان کی اذیت باعثِ وبال ہوگی ؎ جز خضوع و بندگی و اضطرار اندراں حضرت ندارد اعتبار بجز خضوع و بندگی واضطرار حق تعالیٰ کی راہ میں اور کسی چیز کااعتبار نہیں۔