معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جب ابوجہل نے سنگریزوں سے کلماتِ شہادت کو سنا تو غصّے سے ان کو زمین پر ڈال دیا۔ چوں بدید ایں معجزہ بوجہل تفت گشت در خشم و بسوئے خانہ رفت جب اس معجزے کو ابوجہل نے دیکھاتوغضب ناک ہوکر تیزی سے اپنے گھر کی راہ لی۔ خاک بر فرقش کہ بد کو رو لعیں چشمِ او ابلیس آمد خاک بیں خاک پڑے اس کے سر پر کہ ملعون بالکل اندھاتھااور اس کی آنکھیں مثلِ ابلیس لعین کے صرف خاک تھیں، جس طرح ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو صرف خاکی پتلا سمجھاتھااورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ پاک سے جونبوت سے آراستہ تھی بے خبر رہا۔قصہ ایک شخص کا رونا اپنے کتے پر ایک کتابھوک سے مررہاتھااورایک شخص اس کا پالنے والا اس کے مرنے سے رورہاتھا۔ کسی نے دریافت کیا کہ تم کیوں رورہے ہو؟ اس نے کہا:یہ کتابڑے بڑے اوصاف رکھتاتھا اور اب بھوک سے مررہاہے ، اس نے دریافت کیاکہ تمہارے سر پر یہ کس چیز کا ٹوکراہے؟ جواب دیا:اس میں روٹیاں ہیں جومیرے سفر کے لیے ہمراہ ہیں۔ گفت چوں ندہی بداں سگ نان و زاد گفت تا ایں حد ندارم مہر و داد اس شخص نے کہا کہ ظالم! کیوں نہیں دیتا کتے کو اپنے توشۂ سفرسے، جواب دیاکہ اس حد تک اس کی محبت مجھے نہیں ہے کہ اپنی روٹی بھی کھلادوں۔ دست ناید بے درم در راہِ ناں لیک ہست آبِ دو دیدہ رائگاں اس شخص نے کہا کہ روٹیاں بغیر پیسے کے نہیں ملتی ہیں اور یہ آنسو جو اس کے غم میں گرارہاہوں مفت کے ہیں۔