معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اَرَی الْمُلُوْکَ بِاَدْنَی الدِّیْنِ قَدْ قَنِعُوْا وَمَآ اَرٰھُمْ رَضُوْا بِا لْعَیْشِ بِالدُّوَنٖ فَاسْتَغْنِ بِالدِّیْنِ عَنْ دُنْیَا الْمُلُوْکِ کَمَا اِسْتغْنَی الْمُلُوْکُ بِدُنْیَا ھُمْ عَنِ الدِّیْنٖ (علامہ امام غزالیؒ) حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں بادشاہوں کو دیکھتاہوں کہ تھوڑے سے دین پر راضی ہوگئے مگر تھوڑی دنیا پر راضی نہیں ہوئے۔پس اے مخاطب! تو بھی اپنے دین کی دولت سے بادشاہوں کی دنیا سے مستغنی ہوجا۔جس طرح وہ دنیا کی حقیر بادشاہت سے دین کی عظیم بادشاہت اور دولتِ لازوال سے لاپرواہوگئے۔حکایتِ بازرگان وطوطئ محبوس طوطی وہ سبز رنگ کی چڑیا جس کو عرف میں طوطا کہتے ہیں۔(غیاث الّلغات) بازرگان۔تاجر۔ ایک تاجر کے پاس ایک طوطی تھی جو خوش آواز اوربہت خوبصورت تھی، تاجر نے اپنے سفرِِہندوستان کا آغاز کیا اور ازراہِ کرم اپنے غلاموں اور کنیزوں سے دریافت کیا کہ خطۂ ہندوستان سے تمہارےلیے کیا لاویں اور تیرا کیا پیام ہے ۔ طوطی نے کہا کہ ہندوستان میں جب کسی باغ وسبزہ زار سے گزرنااور طوطیوں کاکوئی گروہ نظر آئے تو میرا سلام کہنا اور یہ پیام کہہ دینا: کاں فلاں طوطی کہ مشتاقِ شماست از قضائے آسماں در حبسِ ماست طوطی نے کہا کہ میرایہ پیام طوطیانِ چمنستانِ ہند سے کہنا کہ فلاں طوطی تم لوگوں کی مشتاق ہے اور قضائے الٰہی سے میری قید میں ہے۔