معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حسد سے تقدیر پر اعتراض لازم آتاہے اور رضا بالقضا کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوسکتا۔ ہرکہ او خواہد کہ او مُنْعَمْ شود باید اورا عاشقِ مُنْعِمْ بُوَد جو شخص چاہے کہ وہ بھی نعمتِ خدواندی سے مالا مال ہو تو کسی پر حسد کے بجائے نعمت دینے والے پر عاشق ہوجاوے اور میاں سے رابطہ قائم کرلے۔دربیانِ نقصانِ غیبت و خوئے تنقید و عیب جوئی (غیبت اور تنقید اور عیب جوئی کی بُرائی کا بیان) ہر کہ او غیبت شعاری می کند خویش را از نورِ ناری می کند جو شخص دوسرے بھائیوں کی برائی کرتاہے وہ نور سے دور ہو کر دوزخ کی آگ کی طرف جارہاہے۔ مصطفی گفت از زنا غیبت اشد پس بداں غیبت چہ باشد خُلقِ بد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ غیبت زنا سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے پس اندازہ کرلو کہ یہ عادت کس قدر بری عادت ہے۔ فائدہ:بعض لوگ کہتے ہیں کہ سچ بات کہنے میں کیا ڈریہ برائی تو میں اس کے منہ پر بھی کہہ دوں تو معلوم ہونا چاہیے کہ یہی تو غیبت ہے یعنی اپنے بھائی کے اس عیب اور برائی کو مجلس میں ذکر کرنا کہ اگر وہ موجود ہو تو اس کو برا اور ناگوار معلوم ہو اسی کا نام غیبت ہے جو حرام ہے اور اگر وہ عیب اس میں نہ ہو تب تو اس کا نام بہتان ہے۔ عّلتِ غیبت بود کبرِ خفی بر زباں غیبت تکبر مختفی