معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کشتی طوفان ہائے نفس وشیطان سے صحیح سلامت گزرجائے گی کیوں کہ اس پر قدرت ورحمتِ الٰہیہ کا سایہ ہے۔ اگر اس نصیحت پر عمل نہ کروگے تو آخر میں تمھیں اپنے قصورِ عقل کا اقرار کرنا پڑے گا اور پچھتانا پڑے گا۔ پس اگر لغزشوں اور برائیوں سے حفاظت مطلوب ہے تو اہل اللہ کی خاکِ پاکو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنالو۔ پھر تم ٹھوکر نہ کھاؤگے۔ جو لوگ دین کا راستہ اپنی عقل سے طے کرتے ہیں وہ توبہ شکن ہوتے ہیں۔ ان کی توبہ کی حالت یہ ہوتی ہے کہ شیطان نے ایک پھونک ماری اور ان کی توبہ ٹوٹی۔ لیکن ان کے تکبر کی حالت یہ ہوتی ہے کہ اہل اللہ کو حقیر سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ تمام زندگی ناقص رہتے ہیں۔ پس اے لوگو! اپنے لیے کوئی راہ بر تلاش کرو اور اللہ والوں کی صحبت کو کیمیا سمجھو۔واقعہ حضرت شاہ ابوالحسن خرقانی ایک طالبِ صادق درویش نے حضرت شاہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے طالقان سے خارقان تک کا دور دراز سفر کیا اور درمیانِ سفر مختلف پہاڑوں اور دیواروں سے گزرا۔ طلب وپیاس ومحبت سب کچھ کراتی ہے ؎ پھرتاہوں جنگلوں میں کبھی کوئے یار میں وحشت میں اپنا چاک گریباں کیے ہوئے اُس درویش کے دل میں محبت کی ایک تڑپ تھی جو اس طویل سفر کی مشقتوں کو جھیلنے پر مجبورکررہی تھی۔ محبت کی شان عجیب ہے ؎ ہم طَورِ عشق سے تو واقف نہیں ہیں لیکن سینے میں جیسے کوئی دل کو ملا کرے ہے حق تعالیٰ کی محبت میں کیا ہوتاہے؟ باعتبار فطری مزاج کے ہرایک پر مختلف اثرات کا ظہور ہوتاہے۔ بگوش گل چہ سخن گفتۂ کہ خنداں است بہ عندلیب چہ فرمودۂ کہ نالاں است