معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایت پیارکرنامجنوں کالیلیٰ کی گلی کے کتے کو مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ایک بارمجنوں نے لیلیٰ کی گلی کے کتے کوکہیں دیکھااورپہچان لیااوراس کے پاؤں کوبوسہ دیااوراسے پیارکیا۔ خلق نے کہا: اے پاگل! یہ کیاکررہاہے ایسے نجس وناپاک عیوب سے پُر جانور کو توپیار کرتاہے۔ مجنوں نے جواب دیا: گفت مجنوں تو ہمہ نقشی و تن اندر آبنگر تو از چشمانِ من مجنوں نے کہا: ارے معترض توسراپاظاہری نقش اورجسمِ محض ہے، اے ذوقِ عاشقی سے محروم ! تومیرے قلب کی کیفیت سے آگاہی حاصل کراوراس کو میری آنکھوں سے دیکھ۔ کایں طلسم بستۂ مولیٰست ایں پاسبانِ کوچۂ لیلٰیست ایں ارے!یہ کتا میرے مولیٰ کابنایااورپیدا کیاہوااورمیری لیلیٰ کی گلی کا چوکیداربھی ہے۔ آں سگے کو گشت در کویش مقیم خاکپایش بہ ز شیرانِ عظیم میرے نزدیک جوکتالیلیٰ کی گلی میں مقیم ہے اس کے پاؤں کی خاک بڑے بڑے شیروں سے بہترہے۔ آں سگے کہ باشد اندر کوئے او من بشیراں کے دہم یک موئے او وہ کتاجولیلیٰ کی گلی میں رہتاہے اس کی قیمت میری نگاہ میں اس قدرہے کہ میں شیروں کے عوض بھی اس کے ایک بال کونہیں دے سکتاہوں۔ ایکہ شیراں مر سگانش را غلام گفتن امکاں نیست خامش والسلام