معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کے پاس مدۃ العمربھی وہ دولت نصیب نہیں ہوتی ہے پس یوں سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا شخص صدیق ہوتاہے۔ اس کے قلب کاپورادائرہ فنائے نفس کے سبب نورِ یقین، نورِصدق واخلاص سے منّور ہوجاتاہے، اس قدر تفصیل کے بعد اب الفاظ سے اس نعمت کو نہیں بیان کیا جاسکتا۔ حق تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں اپنی رحمت کے ساتھ مخصوص فرمالیتے ہیں۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا مِنْھُمْ اٰمِیْندربیان ِاحوالِ قیامت وشہادتِ اعضا بر جرائم روزِ محشر ہر نہاں پیدا شود ہم ز خود ہر مجرمے رسوا شود قیامت کے دن ہرمخفی عمل ظاہرہوجاوے گا اور ہرمجرم خود اپنے اعضاء کی گواہی سے رسوا ہوجاوے گا۔ حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں: اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ؎ قیامت کے روززبانوں پر مہرِ سکوت ثبت کردی جائے گی اوران کے ہاتھ پاؤں ہم سے بولنے لگیں گے اور اپنے اعمال بیان کریں گے۔ دست و پا بدہد گواہی در بیاں بر فسادِ خود بہ پیشِ مستعاں ہاتھ اور پاؤں بولنے لگیں گے اوراپنے اعمالِ مجرمانہ حق تعالیٰ کے روبروپیش کریں گے۔ دست گوید من چنیں دزدیدہ ام لب بگوید من چنیں بوسیدہ ام ہاتھ کہے گا:میں نے اس طرح چوری کی ہے۔ لب کہیں گے:ہم نے اس طرح نامحرموں کابوسہ لیاہے۔ ------------------------------