معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مرگِ اختیاری درشرح مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا؎ باد تندست و چراغے ابترے زو بگیرانم چراغِ دیگرے اس زندگی کا چراغ ضعیف وکمزور ہے اور اس کو بجھانے والی ہوانہایت تیز چل رہی ہے یعنی موت کی آندھی سے ہر وقت چراغِ زیست خطرے میں ہے پس اس چراغ سے ایک دوسراپائیدار چراغ روشن کروں گا۔ جس کو موت کی آندھی بھی نہ بجھاسکے گی اور وہ چراغ اعمالِ صالحہ کے نور سے روح میں روشن ہوتاہے اور موت کے بعد بھی اس منور روح کانور صحیح و سلامت رہتاہے ؎ رنگِ تقویٰ رنگِ طاعت رنگِ دیں تا ابد باقی بود بر عابدیں (رومیؒ ) تقویٰ اور عبادت اور دین کا رنگ قیامت تک یعنی ہمیشہ عابدین کی روحوں پر قائم رہتا ہے۔اس کو موت بھی فنانہیں کرسکتی برعکس جسم کے خد وخال اور رنگ روپ موت کے بعد باقی نہیں رہتے لیکن روح کا چراغ اسی زندگی کی جدوجہد اور اعمالِ صالحہ کی محنت سے روشن ہوتا ہے۔ پس چراغِ زندگی کو غنیمت سمجھیے اور گل ہونے سے پہلے روح کے اندر اعمال کے ذریعے اس کی لو سے دوسرا ابدی چراغ روشن کر لیجیے ۔ ہمچو عارف کز تنِ ناقص چراغ شمعِ دل افروخت از بہرِ فراغ ------------------------------