معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سے کہہ کہ وہ تیرا حسن اور تیری خوبی اور فریبِ حسن اور مرغوبی جو پہلے تھی اب کہاں ہے۔ نرگس چشم خماری ہمچو جاں آخرا عمش ہیں و آ ب از وے چکاں اے شخص! جو آنکھیں تجھے آج بہت نشیلی مشابہ نرگس معلوم ہورہی ہیں اور جان کی طرح محبوب ہیں ایک دن تودیکھ لے گا کہ یہ چند ھی ہوگئی ہیں اور ان سے کیچڑ اور پانی بودار جاری ہے۔ حیدرے کاندر صفِ شیراں رود آخر او مغلوب موشے می شود وہ بہادر جو شیروں کی صف میں گھس جاتے تھے آج ضعف سے ان کی کمزوری کا یہ حال ہے کہ ان کو کمزور بھی دبالیتے ہیں۔دربیانِ ظہورِ انوارِ نسبت از چشم و وجہِ عارف گفت سیماہم وجوہِ کردگار کہ بود غمازِ باراں سبزہ زار حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہروں سے ان کی طاعاتِ مخفیہ کے انوار نمایاں ہیں یعنی تہجد کے نوافل سے ان کے دلوں کے انوار دلوں میں بھر کر چھلک جاتے ہیں اور ان کے چہروں پر آجاتے ہیں، ہر سبزہ زار بارش پر غمازی کرتاہے۔ تازگئی ہر گلستانِ جمیل ہست بر بارانِ پنہانی دلیل جس طرح سے کہ بارش رات میں ہونے کی وجہ سے کسی کو خبر نہ ہو لیکن جب سوکر اٹھے گا تو باغ کی تازگی اور شادابی سے سمجھ لے گا کہ رات بارش ہوئی ہے ، پس صاحبِ نسبت