معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مشرف ہوتے ہیں اور فنائیت اور مٹانا موقوف ہے مرشدِ کامل کی صحبت پر جیساکہ مولانانے دوسرے مقام پر فرمایا ہے کہ ؎ نفس نتواں کشت الّا ظلِّ پیر دامنِ آں نفس کش را سخت گیر نفس نہیں فنا ہوسکتاجب تک پیرِ کامل کاسایہ اور راہبری نصیب نہ ہو۔ پس اس نفس کش کا دامن مضبوط پکڑلو۔ میرے شیخ مرشد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاتھاکہ مضبوط پکڑنے کی قید اس لیے لگائی گئی ہے کہ کبھی شیخ اصلاح کے لیے عتاب وغضب کابھی معاملہ کرتاہے ایسے وقت میں اگر تعلق کمزورہوگاتو پُرکینہ ہوکربھاگ جاوے گا جس کو مولانا نے دوسرے مقام پر فرمایاہے ؎ گر بہر زخمے تو پُر کینہ شوی پس چرا بے صیقل آئینہ شوی اگر شیخ کی ہرڈانٹ سے توپُرکینہ ہوجائے گاتوبدون رگڑائی کے کس طرح آئینہ بنے گا۔حکایتِ استن حنّانہ پختہ منبر تعمیر کرنے کے لیے جب کھجور کے تنے سے بنائے ہوئے منبرِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیاکرتے تھے ہٹایاگیا تو اس صدمے سے کہ اب مجھ پر خداکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے نہ بیٹھیں گے اس نے اس طرح رونا شروع کیاجس طرح چھوٹابچہ ماں کی جدائی سے روتے ہوئے سسکیاں لیتاہے۔ اس واقعے کو مولاناکس پیارے انداز سے بیان فرماتے ہیں: استن حنّانہ از ہجرِ رسولؐ نالہ می زد ہمچو اربابِ عقول وہ منبر جس کا نام استن حنانہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی سے نالہ کررہاتھا مثل اربابِ عقول کے یعنی جیسے کہ وہ کوئی انسان ہو۔