معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میرے مولیٰ یہ تیری مہربانی اور حضرتِ اقدس حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایاتھا کہ جس وقت بندہ اپنی نظر میں اچھا ہوتاہے تو خدا کی نظر میں برا ہوتاہے اور جس وقت اپنی نظر میں برا ہوتاہے خدا کی نظر میں اچھا ہوتاہے۔دربیانِ صفتِ آہِ عاشقاں (عاشقوں کی آہ کی صفت میں) عشق را جز آہ سامانے نبود عشق را جز آہ درمانے نبود عشق کے لیے بجز آہ کوئی سامان نہیں اور دردِ عشق کا بجز آہ کوئی درماں نہیں۔ من چہ گویم آہ را قرب و کمال می پرد در یک نفس تا ذو الجلال میں کیا کہوں کہ آہ سے کیا قرب اللہ تعالیٰ کا ملتاہے، آہ دل سے نکل کر ایک سانس میں اللہ تعالیٰ تک پہنچ جاتی ہے۔ در رہِ عشق آہ را حاصل بداں آہ از اللّٰہ ِ ما واصل بداں راہِ حق میں آہ کو حاصلِ عشق سمجھو اور آہ کو اللہ تعالیٰ سے واصل سمجھو۔ ہر کہ گوید آہ او عاشق شود آہِ او بر عشقِ وے ناطق بود جو شخص آہ کرتاہے وہ عاشق ہوتاہے، آہ اس کے عشق پر گواہ ہوتی ہے۔ در انابت آہ کردن شد کمال پس برائے ایں تو اے عاشق بنال