معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حضرت لقمان علیہ السلام نے آقا سے کہاکہ آپ اس الزام کی تحقیق کرلیں۔ میں نے نہیں کھایا۔ میں آپ کو ایک تدبیر بتاتاہوں۔ اس کے ذریعے یہ حقیقت آپ پر منکشف ہوجاوے گی کہ میوہ کس نے کھایاہے۔ آقا نے کہا: وہ کیا تدبیر ہے؟ فرمایا:آپ شکار کی تیاری کریں، اصطبل سے گھوڑا منگایاگیا،آقا گھوڑے پر بیٹھا اور حضرت لقمان علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ شکار کے لیے صحرا کی طرف تیز چلیں اور چلنے سے قبل سب کو گرم پانی پلادیں اور سب کو شکم سیر پانی پلایاجائے، تھوڑی ہی دیر میں معلوم ہوگا کہ مجرم کون ہے۔ الغرض جب غلاموں کو دوڑنا پڑا تو جن لوگوں نے میوہ کھایا تھا سب کوتیز حرکت کرنے سے قے ہوگئی۔ کیوں کہ گرم پانی پی کر دوڑنے سے معدہ اور گرم ہوگیا اور راستہ بھی صحرا کا ناہموار نشیب وفراز والاتھا جس سے قے ہونا لابدی تھا۔ پس قے میں میوہ صاف ظاہر ہوگیا کیوں کہ تازہ تازہ کھایاتھا۔ یعنی اتنا عرصہ نہ گزراتھاکہ وہ معدے میں ہضم ہوکر آنتوں میں اترجاتااور حضرت لقمان علیہ السلام کو قے نہ ہوئی کیوں کہ ان کے پیٹ میں میوہ نہ تھا۔ حضرت لقمان علیہ السلام کی اس حکمت سے سب غلاموں کو شرمندگی اور ندامت ہوئی اور ان کی حکمت سے آقا بہت خوش ہوا اور یہ آقا کے مقرب ہوگئے۔ حکمتِ لقماں چو تاند آں نمود پس چہ باشد حکمتِ ربِّ ودود مولانا فرماتے ہیں کہ جب لقمان علیہ السلام کی حکمت کا یہ حال ہے تو مالکِ حقیقی ربِ ودود کی حکمت کا کیا ٹھکانہ ہوگا۔قصۂ مقبولیتِ آہ ایک بزرگ جو نماز ہمیشہ باجماعت پڑھا کرتے تھے، ایک دن کسی نماز کے