معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہیں ز بد ناماں نباید ننگ داشت گوش بر اسرارِ شاں باید گماشت ہاں خبردار! گمناموں کوحقیر مت سمجھنا کہ ان ہی بے نام ونشان بندوں میں صاحبِ اسرار بھی ہیں پس ان کے اسرار سے استفادے میں عار نہ کرو، ان کے ارشادات کو بغور سنو بشرطیکہ یہ شخص کسی بزرگ متبعِ سنت کا تربیت یافتہ ہو۔ ہیچ کافر را بخواری منگرید کہ مسلماں رفتنش باشد امید کسی کافر کو ذلت اور حقارت کی نگاہ سے مت دیکھ کہ ممکن ہے کہ خاتمہ اس کااسلام اور ایمان پرمقدرہوچکاہو۔ البتہ قلب میں اللہ کے لیے عداوت اور بغض ماموربہٖ ہے: اَلْحُبُّ لِلہِ وَالْبُغْضُ لِلہِ ؎ پس اعمال اور افعالِ کفر سے نفرت ہونا تو مطلوب ہے مگر ذات کو حقیر نہ سمجھا جاوے، جس طرح کوئی حسین چہرے پر سیاہی مَل لے تو سیاہی کو کالا کہیں گے حسین کو نہ کہیں گے کیوں کہ وہ حسین اگر سیاہی دھوڈالے چہرہ پھر چاند کی طرح روشن ہوجائے گا اسی طرح ہرکافروفاسق کے لیے امکان موجود ہے کہ وہ کفر و فسق کی سیاہی کو توبہ کے پانی سے دھوکر حق تعالیٰ کامحبوب ومقبول بن جاوے۔عدل عدل چہ بود وضع اندر موضعش ظلم چہ بود وضع در نا موقعش عدل کیا ہے کسی شے کواس کے مقام پر رکھنا اور ظلم کیاہے کسی شے کو اس کے مقام سے ہٹاکربے موقع رکھ دینا۔ ------------------------------