معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
د) نصوح کی عمرِ طویل گناہوں میں گزری تھی اور کس قدر خطرناک حالت تھی مگر حق تعالیٰ نے ان کی ہدایت کی غیب سے راہ پیدا کی اور توبۂ صادقہ کی توفیق بخشی اوران کی توبہ کا مقام جو آخری شعر میں درج ہے۔ دراصل تائبین کے لیے بڑا سبق آموز ہے یعنی ؎ نشکنم تا جاں شود از تن جدا سبحان اللہ! اللہ کے سچے بندوں کا یہ کیاہی پیارا عہد ہے جو ان کے عظیم المرتبت اورعظیم الحوصلہ اور عظیم الہمت ہونے پربڑی دلیل ہے کہ خواہ جان جسم سے جدا ہوجائے مگر میں اپنی توبہ اور عہد نہ توڑوں گا۔ خدا ہم سب کو ایسی ہی توبۂ نصوح عطا فرمائیں۔ آمین۔ اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنَالِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی؎حکایتِ مکالمۂ جُحود با حضرت علی جُحود…انکار کرنے والا(غیاث) ایک دن ایک منکر بد دین نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مباحثہ شروع کیا،آپ بالاخانے پر تشریف فرماتھے۔یہودی نے نیچے سے کہا: اے علی مرتضیٰ! کیا حق تعالیٰ کی حفاظت پر آپ کو اعتماد ہے۔ آپ نے فرمایاکہ بے شک وہی ہمارا حفیظ ہے۔ گفت خود را اندر افگن ہیں زبام اعتمادے کن بحفظِ حق تمام یہودی نے کہا اے مرتضیٰ! آپ اپنے کو بالاخانے سے نیچے گرادیجیے اور حق تعالیٰ کی حفاظت پر اعتماد کیجیے۔ تا یقین گردد مرا ایقانِ تو و اعتقادِ خوبِ ما برہانِ تو تاکہ آپ کا اعلیٰ یقین میرے حصولِ یقین کا ذریعہ ہو اور آپ کی یہ عملی دلیل میرے حسنِ اعتقاد کا سبب بن جاوے ۔ ------------------------------