معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اخلاقِ حمیدہ کی تحصیل سے مقدم فرماتے ہیں۔ چناں چہ پہلے ذکربتادیتے ہیں اور عشق کی آگ سے غیر اللہ کوجلاکر خاک کردیتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کی محبت کی برکت سے ہرحکم پر عمل کرنا اور ہرگناہ کا چھوڑنا آسان ہوجاتاہے اوریہ سہل اور جلد کامیابی کا راستہ ہے۔حکایتِ توبۂ صادقہ حضرت نصوح ایک شخص تھے جن کا نام نصوح تھا،تھے مرد مگرشکل اور آواز بالکل عورتوں کی سی تھی اور شاہی محلات میں بیگمات اور دخترانِ خسرواں کو نہلانے اور میل نکالنے کی خدمت پر مامور تھا اور عورت کے لباس میں یہ شخص ملازمہ اور خادمہ بناہواتھا۔ چوں کہ یہ مرد شہوتِ کاملہ رکھتاتھااس لیے مالش زنانِ خسروان سے نفسانی لذت بھی پاتا اور جب بھی یہ توبہ کرتا اس کا نفس ظالم اس کی توبہ کو توڑدیتا۔ ایک دن اس عاجز نے سناکہ کوئی بڑے عارف بزرگ تشریف لائے ہیں،یہ بھی حاضر ہوا اور کہا : رفت پیشِ عارفے آں زشت کار گفت ما را در دعائے یاد دار یہ گناہ گار عارف کے سامنے گیا اور کہا کہ ہم کو دعامیں یاد رکھیے۔ آں دعا از ہفت گردوں در گذشت کارِ آں مسکیں بآخر خوب گشت ان بزرگ کی دعا سات آسمانوں سے اوپر گزرگئی یعنی اس عاجز مسکین کا کام بن گیا۔ یک سبب انگیخت صنعِ ذوالجلال کہ رہا نیدش ز نفرین و وبال اس خدائے ذوالجلال نے اپنی قدرتِ خاصہ سے ایک سبب اس کی خلاصی کا پیدا فرمایا۔ وہ سبب یہ غیب سے ظاہر ہواکہ نصوح اور اس کے ہمراہ جملہ خادمات کی تلاشی کی ضرورت واقع ہوئی کیوں کہ زنانِ خانہ میں ایک بیش بہا موتی گم ہوگیا۔ حمام خانے کے