معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہیچ کوزہ گر کند کوزہ شتاب بہرِ عینِ کوزہ نے از بہرِ آب کوئی کوزہ گرکسی کوزے کو صرف کوزہ مقصود بناکر نہیں بناتا بلکہ یہ مقصد ہوتاہے کہ خلق اس میں پانی پیے گی۔ ہیچ کاسہ گر کند کاسہ تمام بہرِ عینِ کاسہ نے بہرِ طعام کوئی کاسہ گراگرپیالہ بناتاہے تو اس کا مقصدصرف پیالہ نہیں ہوتابلکہ اس لیے کہ لوگ اس میں کھاناکھاویں۔ مَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ ایں بخواں جز عبادت نیست مقصود از جہاں حق تعالیٰ نے انسانوں اور جنوں کوخلق فرماکر ان کابھی مقصد بیان فرمادیاکہ ان کو اس لیے نہیں پیداکیاکہ یہ بس کھاتے پیتے زندہ رہیں اور مرجائیں بلکہ انھیں عبادت کے لیے پیداکیاہے یعنی ان کی زندگی بہرِ زندگی نہیں بلکہ بہرِ بندگی ہے۔تشبیہ و تمثیل ذاتِ حق او بروں از وہم و قال وقیلِ من خاک بر فرقِ من و تمثیلِ من وہ ذات پاک ہے ہمارے وہم اور قیل وقال سے اورہمارے اوپر اور ہماری تمثیلات پر بھی خاک پڑے۔ یک مثل آورد ابلیسِ لعین تاکہ شد ملعونِ حق تا یومِ دیں ابلیس لعین نے ایک مثال دی تھی قیامت تک کے لیے وہ ملعون ِبارگاہ ہوگیا۔