معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
میں سماعت کرو پھرسماعت کی راہ سے گویائی کی طرف داخل ہو۔ ظالم آں قومے کہ چشماں دوختند زاں سخنہا عالمے را سوختند وہ قوم کس قدر ظالم ہے کہ آنکھیں بزرگوں کی طرح بند کرکے زبان سے ایسی بکواس کرتی ہے جس سے ایک عالم گمراہ ہوجاتاہے۔ نکتۂ کاں جست ناگہ از زباں ہمچو تیرے داں کہ جست آں از کماں جوبات زبان سے نکل گئی وہ مثل اس تیرکے ہے جو کمان سے نکل گیا یعنی منہ سے نکلی ہوئی بات واپس نہیں آتی جس طرح کمان سے نکلاہوا تیرواپس نہیں آسکتا۔حفظِ اسرار چوں کہ اسرارت نہاں در دل شود آں مرادت زُود تر حاصل شود جب تیرے اسرار دل میں پوشیدہ ہوگئے توتیری مراد جلد حاصل ہوجاوے گی۔ گفت پیغمبر کہ ہر کو سِر نہفت زود گرد د بامرادِ خویش جفت پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جس نے اپنا راز چھپایاوہ اپنی مراد کو پاگیا۔ دانہا چوں در زمیں پنہاں شود سِرِّ شاں سرسبزیٔ بستاں شود جب دانہ زمین میں پوشیدہ ہوجاتاہے تووہی دانہ باغ کی تازگی و شادابی بن جاتاہے۔ زر ونقرہ گر نبودندے نہاں پرورش کے یافتندے زیرِ کاں