معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایمان بالغیب یومنوں بالغیب می باید مرا زاں بہ بستم روزنِ فانی سرا مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ حق تعالیٰ کی طرف سے حکایت کرتے ہیں کہ اے لوگو! ہمیں ایمان بالغیب تم سے مطلوب ہے اور اسی حکمت سے ہم نے اس کائنات کو ہر طرف سے بندکردیاکہ کسی سوراخ سے تمھیں عالمِ غیب نظرنہ آوے۔ پیشِ شہ او بہ بود از دیگراں کہ بخدمت حاضر اند و جانفشاں پس بغیبت نیم ذرّہ حفظ کار بہ کہ اندر حاضری زاں صد ہزار شاہ کے سامنے جو حاضر ہوتاہے وہ تو دوسرے غیرحاضروں سے اچھا کام کرتاہی ہے کمال تو یہ ہے کہ شاہ کونہ دیکھ رہاہواورپھربھی اس کے احکام کا حفظ و اہتمام کررہاہو اوراس صورت میں آدھاذرّہ عمل بھی افضل ہوگاان سو ہزاراعمال سے جو شاہ کو دیکھ کرکیے جاویں گے یعنی شاہ کو بدون دیکھے اس کے احکام کو بجالانازیادہ واضح اورقوی اخلاص وبندگی کی دلیل ہے۔ طاعت و ایماں کنوں محمود شد بعدِ مرگ اندر عیاں مردود شد طاعت اور ایمان لانابدون دیکھے ہوئے مقبول اور محمودہے اورمرنے کے بعدجب عالمِ غیب سامنے آجائے گا اس وقت کا ایمان قبول نہیں ہوگا۔ گویدش بگزر زمن اے شاہ زود ہیں کہ نورت سوزِ نارم رار بود