معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
پانی اور آگ یہ عناصرِ اربعہ کہلاتے ہیں اور ان ہی سے اشیاء کی تعمیر اور تخلیق ہوتی ہے تو یہ عناصر اگرچہ فی نفسہٖ مردہ اور بے جان ہیں لیکن حق تعالیٰ کے ساتھ ان کا تعلق زندوں ہی جیساہے۔ یہ تمام جمادات اور نباتات امرِ الٰہی کو سمجھتے ہیں اور حکم سنتے ہی فورًا تعمیلِ حکم بجالاتے ہیں۔حکایت ایک شخص کا منہ ٹیڑھا ہوجانا بسبب اس امر کے کہ اس نے پیغمبرﷺ کا نامِ مبارک تمسخر اور بد تمیزی سے لیا تھا آں دہن کثر کرد از تسخر بخواند نامِ احمدؐ را دھانش کثر بماند وہ شخص جس نے منہ چڑاکر تمسخرسے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ مبارک لیا، اس کا منہ ٹیڑھا کا ٹیڑھا رہ گیا۔ باز آمد کا ے محمد عفو کن اے ترا الطاف علمِ منْ لَّدُنْ وہ بد بخت نالائق معافی کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ مجھے معاف کردیجیے آپ کو علمِ لدنّی کے الطاف حاصل ہیں۔ چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد میلش اندر طعنۂ پا کاں زند مولانا فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کی رسوائی چاہتاہے تو اس کو پاک لوگوں پر طعن کرنے کی طرف مائل کردیتاہے، مائل کرنا بسبب اس کی شامتِ اعمال ہوتاہے یعنی کسی بڑے گناہ کی سزا میں عقل پر اس قسم کا وبال آتاہے کہ کسی ولی اللہ کو برا کہنا اور طعنہ دینا شروع کرتاہے اور اس کے اس جرم کوسببِ قریب بنادیتے ہیں اس کی ذلّت وہلاکت اور رسوائی کا۔