معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے خدا! آپ کے قرب کے بغیر جینا کس طرح کا جینا ہے، بس جیسے کوئی مردہ ہو اور اس کو زندہ کہا جاوے۔ تن کجا زندہ بُوَد بے نورِ جاں جان کے زندہ شود بے جانِ جاں جسم کب زندہ ہوسکتاہے بغیرجان کے اور جان کب زندہ ہوسکتی ہے بغیر اپنی جان کے یعنی تعلق مع اللہ کے پس حق تعالیٰ کی ذات گویا بمنزلۂ روح الارواح ہے۔ رو رواے جاں در حریمِ کوئے یار بہرِ دردِ خویش را در ماں بیار اے جان! تو جا حریمِ کوئے یار میں اور اپنے درد کے لیے درماں لےآ۔ آں دلے کز ھجرِ او بے تاب شد مثلِ آں ماہی کہ او بے آب شد جو دل کہ محبوبِ حقیقی کی جدائی سے بے تاب ہے وہ مثل اس مچھلی کے ہے جو پانی سے باہر تڑپ رہی ہے۔ اے کہ جملہ جانہا را جاں توئی ایکہ جملہ شاہاں را سلطاں توئی اے خدا! آپ تمام جانوروں کے لیے جان ہیں اور تمام سلاطین کے لیے سلطان السلاطین ہیں۔ ایں زمین و آسماں شمس و قمر ایں گلستان و بیاباں بحر و بر یہ زمین و آسمان، سورج،چاند اور یہ گلستان اور بیاباں اور سمندر اور خشکی۔ بے تو ناید خوش مرا اے شاہِ جاں ایں جہاں و ہرچہ باشد در جہاں