معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
روح کے مگر اس حالتِ قبضِ باطنی سے آپ کے بغیر ہم اپنے ہی گھر میں راہِ قرب سے بے خبر ہیں۔ حضرت مرشدی شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فر مایا تھا: جس وقت قبضِ باطنی طاری ہو اور حضورئ حق سے محرومی ہو فورًا یہ وظیفہ پڑھنا شروع کردے ان شاء اللہ تعالیٰ بہت جلد یہ دوری حضوری سے تبدیل ہوجاوے گی وہ یہ ہے: یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ یا لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤاَنْتَ اَنْتَ ضمیرِ حاضر ہے جب کہوگے اے زندہ حقیقی! اے سنبھالنے والے! کوئی معبود نہیں مگر آپ تو اس ضمیرِ حاضر کا فیض فورًا قلب کے رخ کو رب کی طرف مستقیم کردے گا۔ بے تو جانم ہمچو چغدِ دوں شود ماہِ جانم با تو بر گردوں رود اے خدا! آپ کے بغیر ہماری روح مثلِ الّو کمینہ کے ہوجاتی ہے اور آپ کے قربِ خاص کی حالت میں ہماری روح کا روشن چاند فلک پر سیر کرتاہے۔ بے عنایت بلبلاں زاغاں شوند از تو زاغاں رشکِ شہبازاں شوند آپ کی عنایت کے بغیر بلبلوں کی حالت زاغوں سے زیادہ ذلیل ہوجاتی ہے اور آپ کی عنایت شاملِ حال ہو تو زاغوں کی حالت رشکِ شہبازاں ہوسکتی ہے۔ بے عنایت جملہ ایں شہبازگاں می پرند از حرص سوئے مردگاں آپ کی عنایت کے بغیر بڑے بڑے شاہ باز یعنی مردانِ طریق سالکین نفس کے تقاضوں سے مغلوب ہوکر حسنِ مجاز کے شکار ہوگئے اور مدار پرست ہوگئے۔ ز یستنِ بے تو چگو نہ زیستن مردگی باشد و نامش زیستن