معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
انابت ( توجہ الی اللہ ) کا کمال آہ ہے پس اے عاشق! تو آہ پیدا ہونے کے لیے گریہ و زاری کر۔ بر درِ رحمت چو دربانے نبود آہ را در وصل حرمانے نبود حق تعالیٰ کی رحمت کے دروازے پر جب کوئی دربان مقرر نہیں تو سمجھ لو کہ عاشقانِ حق کی آہ کو اللہ تعالیٰ تک پہنچنے میں کوئی محرومی نہیں ہوسکتی۔ بر درِ آں شاہ چوں درباں نبود آہ را پس اذنِ عام آمد نمود جب اس شاہِ حقیقی کے دروازے پر کوئی دربان نہیں تو سمجھ لو کہ آہ کو رسائی منزل تک اذنِ عام حاصل ہے اور ہر شخص کو یہ اذنِ عام ہے۔ گر ندارد نالۂ بلبل اثر کے شود در پردہ گل چاکِ جگر اگر بلبل کا نالہ بے اثر ہوتا تو پھول اندر اندر کیوں چاک جگر ہوتا۔ خود مقامِ آہ ِ ہر کس دیگرے قیمتِ ہر دل ز دلہا دیگرے اور ہر شخص کی آہ کا مقام بھی الگ الگ ہے کیوں کہ آہ دل سے نکلتی ہے اور ہر دل کی قیمت دوسرے دلوں سے الگ ہے۔ قیمتِ ہر دل بداں از دردِ دل قیمتِ دل را مداں از آب و گل ہر دل کی قیمت اس دل کے دردِ محبت کے اعتبار سے ہوتی ہے، دلوں کی قیمت اجسام (آب و گل) کے وزن سے نہیں۔ فرقِ آہِ انبیاء و اولیاء پس بداں در بارگاہِ کبریا