معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
پس ہمین است دوستاں اہلِ نظر جو بندہ اپنے مالک اور خالق کی رضا پر نظر رکھتاہے پس اے دوستو! وہی اہلِ نظر کہلانے کا صحیح مستحق ہے۔ صحبتِ یک عمر آں یارِ خدا اہلِ دل اہلِ نظر سازد ترا اللہ والوں کی صحبت ایک مدۃِ عمر اختیار کرنے سے تجھے اہلِ دل اور اہلِ نظر بنادے گی۔ ہم نشینی اہلِ دل اہلِ نظر می رساند تا خدائے بحر و بر اہل اللہ ( اہلِ دل) کی صحبت اور دوستی تجھے خدائے بحر و بر تک پہنچادے گی یعنی تجھے بھی اللہ والا بنادے گی۔ علم نافع ہست بہرِ زندگاں خویش را بے شیخ داں از مردگاں علم کا نفع تو زندہ لوگوں پر ہوتاہے اور جو بے پیر کے ہے وہ دراصل مردہ ہے پس اگر کسی اللہ والے سے تعلق نہیں قائم کیا تو تم بھی اپنے کو مردہ سمجھو۔ مردہ گر صدہا کتب دارد چہ شد بے رفیقے مردۂ زندہ نہ شد مردہ اگر سینکڑوں کتابیں اپنے پاس رکھتاہو تو کیا حاصل۔کچھ نفع نہیں اور بدون صحبتِ اہل اللہ کے صحیح اور حقیقی زندگی نہیں عطا ہوتی۔ سالہا بیضہ بود مردہ جسد زندہ شد چو در پرِ مادر رسد سالہا سال انڈا مردہ ہی رہتاہے لیکن جب مرغی کے پروں میں رکھ دیا جاتاہے تو اس کی گرمی سے ایک مدت خاص کے بعد زندہ ہوجاتاہے۔