معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
عشقِ حق در جانِ ما افزوں کند بری خواہشات کو ترک کرنے سے جگر پُر خون اور دل صدمہ سے چور چور ہوجاتاہے لیکن یہی غم ہماری جان میں عشقِ حق کو تیز تر کرتاہے۔ ترکِ شہوت دل شکستہ گر کند بندہ را از خواجہ رشتہ می کند ترکِ شہوت دل کو توڑدیتاہے لیکن یہی ٹوٹے ہوئے دل خدا سے قریب تر ہوتے ہیں اور اسی مجاہدہ کا غم بندے کو اللہ سے جوڑ دیتاہے۔ ترکِ ایں گر بے سرو ساماں کند لیک در آغوشِ آں سلطاں کند ترکِ خواہشات سے نفس سمجھتاہے کہ میرا سامانِ عیش چھن گیا لیکن یہی بے سامانی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے آغوش میں رکھ دیتی ہے۔ ترکِ شہوت گر کنی ا ندر جہاں در جہاں یابی خدائے دو جہاں ترکِ شہوت اگر تو دنیا میں کرے گا تو اسی جہان میں تو خدا کو پالے گا۔ ہر کہ او تارک شود زیں شہوتے می رہاند خویش را از آفتے جو شخص تارکِ شہوت ہوجاتاہے وہ اپنے کو ہر آفت سے نجات اور خلاصی دلاتاہے۔ ہر کہ شد شہوت پرست اندر جہاں پس حیاتش را تو در دوزخ بداں اور جو دنیا میں شہوت پرستی کرتاہے پس اس کی زندگی دنیا ہی میں دوزخ والی ہوجاتی ہے۔ نارِ شہوت نارِ دوزخ متصل از تنہ چو شاخ باشد متصل