معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بلکہ ان ہی افکار کی حالت میں ذکر شروع کردے اور ناغہ مت کرکہ ذکر سے غفلت اچھی چیز نہیں۔ آں زماں تاجر کہ در دکّانِ خویش در تفکر می خورد بر خوانِ خویش آں غذا ہم خون پیدا می کند در قویٰ افزوں پیدا می کند ایک مثال سنو وہ یہ کہ تاجر دوکان پر گاہکوں کے ازدہام میں کھانا کھاتاہے اور دل کو سکون اس وقت کہاں ہوتاہے مگر وہ کھانا حلق سے اتر کر خون ہی بناتاہے اور اعضامیں طاقت بڑھاتاہے۔ پس غذائے باطنی شد ذکرِ حق از زباں پیدا فزاید نورِ حق پس اسی طرح باطنی اور روحانی غذا ذکر اللہ ہے، جس حالت میں بھی اللہ کا نام لوگے خواہ دل کتناہی غیرحاضر یا مشوش ہو زبان پر اللہ کا نام جاری ہونے پر وہ نور ہی پیدا کرے گا۔ غرق باشی گرچہ در افکارہا ذکر پیدا می کند انوارہا خواہ افکار میں کس قدر غرق ہو لیکن اس حالت میں بھی ذکر نور ہی پیدا کرتاہے۔ گفت قطب شیخ گنگوہی رشیدؔؒ ذکر را یابی بہر حالت مفید حضرت شیخ قطب مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ ذکر ہر حالت میں مفید ہے خواہ دل حاضر ہو یا تشویش میں ہو۔