معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
از قضائے حق مشو د ردل ملول بندہ شو ہم بندگی را کن قبول اے حاسد! حق تعالیٰ کے فیصلے سے رنجیدہ نہ ہو، بندہ بن کر رہ اور بندگی کو قبول کر۔ مصطفیؐ فرمود تبدیلِ قضا ہست ممکن بندگاں را از دعا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ تو فیصلۂ خداوندی کو تبدیل کراسکتاہے اور بندوں کے لیے یہ دعا سے ممکن ہے: لَایُرَدُّ الْقَضَآءُ اِلَّا بِالدُّعَآءِ؎ نہیں لوٹائی جاسکتی قضا(فیصلہ) مگر دعا سے یعنی اگر تجھے مال و دولت یا عزت کم ملی اور کسی کو زیادہ تو زیادہ والے پر حسد سے تجھے کچھ نہ ملے گاسوائے جلن کے عذاب کے پس اگر تو بھی یہ نعمتیں چاہتاہے تو دعا سے خدا کا فیصلہ اپنے حق میں کرالے ۔اگرحسد کے تقاضے پر عمل نہ کرے اور اختیاری طور پر محسود کے لیے دعائے فلاحِ دارین کرتارہے تو پھر نفس مادہ حسد پر کچھ مواخذہ نہیں۔ از حسد تو آتشِ غم می خوری معترض ہستی ز بندہ پروری حسد کے سبب تو غم کی آگ کھارہاہے اور حق تعالیٰ کی بندہ پروری پر اعتراض کررہاہے۔ زیں حماقت گر نہ مستغفر شدی تا بدوزخ عاقبت اندر رسی اگر تو اس حماقت سے توبہ نہ کرے گا تو بالآخر تو دوزخ میں پہنچے گا۔ در حسد شد اعتراضے بر قضا نیست ایماں جز بہ تسلیم و رضا ------------------------------