معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جرمہا بینی و خشمے ناوری اے بقر بانت چہ نیکو داوری میرے جرائم آپ دیکھتے ہیں اور مجھ پر غضب نازل نہیں فرماتے، میں آپ کے ایسے عجیب اخلاق و احسان پر قربان ہوں۔ در مصائب در حوادثہائے زار چوں کہ بر من تنگ شد از درد کار جب مصائب اور آفات میں ابتلا سے میں سخت تنگی میں پڑا۔ یار و خویشانم مرا بگذاردند زار در د ستِ غمم بسپاردند یار اوراپنوں نے مجھے چھوڑدیا اور مجھ کو غم کے ہاتھوں حیران و پریشان سرگرداں سپرد کردیا۔ جز تو کے دیگر دراں سختی رسد در متاعبہا تو گشتستی مدد اس وقت سوائے آپ کے دوسرے کب اس سختی میں ہماری مدد کو پہنچے، سختیوں میں آپ ہی نے ہماری مدد کی۔ در رسیدی زود بگرفتی مرا وا خریدی از ہمہ سختی مرا آپ کا کرم ہماری مدد کو آپہنچا اور آپ نے جلد ہم کو گرتے سے پکڑلیا اور تمام سختیوں سے خرید لیا۔ چوں شمارم من ز احسانِ تو چوں گر زباں ہرمو شود لطفت فزوں اگر ہم آپ کے احسانات کو شمار کرنا شروع کریں تو اگرچہ ہمارا ہر ہر بال زبان بن جاوے پھر بھی آپ کا لطف و کرم ہمارے شکر سے زائد ہوگا۔