معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
شکرِ احسانِ ترا چوں سر کنم اندریں رہ گو قدم از سر کنم ہم آپ کے احسان کا شکر اگرکریں اور اس راہِ تشکر میں اگرچہ ہم قدم کو سرکے بل رکھیں تب بھی آپ کے احسان کا حقِ تشکر ادا نہیں ہوسکتا۔ جان و گوش و چشم و ہوش پا و دست جملہ از درہائے احسانت پرست جان اور کان اور آنکھ اور ہوش اور ہاتھ پاؤں سب آپ کے احسانات کے موتیوں سے پُر ہیں۔ ایں کہ شکرِ نعمتِ تو میکنم اینہم از تو نعمتے شد مغتنم یہ جو میں آپ کا شکر ادا کررہاہوں یہ شکر خود بھی آپ کی نعمتِ توفیق کا محتاج و مرہون اور ممنون ہے پس جب شکرِ نعمت بھی ایک نعمتِ مغتنم ہے تو شکر کا شکر بھی واجب ہوگا اور اس طرح کا تسلسل عقلًا محال ہے پس دلائلِ عقلیہ سے بھی ہم آپ کے احسانات کے شکر کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ شکرِ ایں شکر از کجا آرم بجا من کئیم از تست توفیق اے خدا آپ نے جو توفیق شکر کی ہم کو دی ہے پھر ہم اس شکر کا شکر کہاں سے بجا لا سکتے ہیں یعنی اس سے تو وہی تسلسلِ مذکور محالِ عقلی لازم آئے گاپس ہم آپ کے شکر میں بے حقیقت اور عاجز ہیں( من کئیم کا استفہام تحقیر کے لیے ہے) اے خدا! جو کچھ ہم آپ کا شکر ادا کریں گے وہ سب آپ ہی کی توفیق کا ممنون ہوگا۔ تَمَّتْ بِفَضْلِہٖ تَعَالٰی وَ کَرَمِہٖ وَ عَوْنِہٖ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّآ اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ تَمَّتْ ھٰذِہِ الْمُنَاجَاۃُ بِفَضْلِ اللہِ تَعَالٰی فِیْ نِصْفِ اللَّیْلِ مِنْ لَیْلَۃ الْخَمِیْسِ ۲۹؍ جمادی الثانیۃ، ۱۳۹۲ھ