معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
آپ کی روزی کھاکر میں آپ ہی کی نافرمانی کررہاہوں اور نعمت تو آپ کی طرف سے عطا ہوتی ہے اور میں غیروں کی طرف متوجہ اور ملتفت ہوں۔ تنیدن۔ توجہ والتفات کے معنیٰ میں بھی مستعمل ہے۔ (غیاث) جملہ می بینی نہ گیری انتقام از درِ حلم و کرم آئی مدام ہماری سب کوتاہیاں آپ دیکھتے ہیں مگر آپ انتقام نہیں لیتے اور ہمیشہ حلم و کرم کا معاملہ اپنے بندوں سے فرمارہے ہیں۔ بر دلِ من سی صد و شصت از نظر می کنی ہر روز اے رب البشر ہمارے دل پر تین سو ساٹھ نظر آپ ہر روز اے انسانوں کے رب! کررہے ہیں۔ لیک من غافل ز لطفِ بیکراں چشم دارم ہر زماں با ایں و آں لیکن میں آپ کے لطفِ بے انتہا سے غافل ہوں اور ہر وقت آپ کے علاوہ دوسروں پر امید کی نظر ڈالتاہوں۔ دوست را بر من نظر شد دوختہ حیفِ من با دیگراں دل توختہ دوست کی مجھ پر خاص نظرِ عنایت ہے افسوس کہ میں دوسروں سے دل کو باندھے ہوئے ہوں۔ من گنہہ آرم تو ستاری کنی جرم من آرم تو معذاری کنی میں گناہ کرتاہوں اور آپ ستاری فرماتے ہیں، میں جرم کرتاہوں اور آپ ہم کو معاف فرمادیتے ہیں۔