معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
معدنی احسانی و ابرِ کرم فیضِ تو چوں ابرِ ریزاں بر سرم آپ کے احسان کے خزانے اور آپ کی بخشش و عطا کے بادل ہمارے سر پر مثل ابرِ باراں کے بارش کررہے ہیں۔ از عدم دادی بہستی ارتقا زاں سپس ایمان و نورِ اھتدا آپ نے عدم سے وجود بخشا تاکہ ہم اس زندگی سے اعمالِ صالحہ کے خزانے جمع کرکے عبدیت کے ارتقائی منازل طے کرلیں یعنی آپ کی رضا کا تاج ہماری عبدیت کے سر پر حاصل ہو اور اس مقصد کے لیے آپ نے زندگی عطا فرمانے کے بعد ایمان اور نورِ ہدایت بھی بخشا۔ اے خدا احسانِ تو اندر شمار می نتانم با زبانِ صد ہزار اے خدا!آپ کے احسانات کو ہم ایک لاکھ زبانوں سے بھی شمار نہیں کرسکتے۔ من بخواب و پاسبانِ من توئی من چو طفل وحرزِ جانِ من توئی میں سوتاہوں تو آپ ہی میری حفاظت کرتے ہیں اور میں مثلِ بچہ کے ہوں اور آپ ہی میری جان کی حفاظت کے ضامن ہیں۔ من بعصیاں صرفِ وقتِ خود کنم بینی و از حلم می پوشی برم میں اپنے اوقات کو گناہوں میں صرف کررہاہوں اور آپ کا حلم و کرم دیدہ دانستہ پردہ پوشی کررہاہے۔ روزیت را خوردہ عصیاں می کنم نعمت از تو من بغیرے می تنم