معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا ان ہی کا ان ہی کا ہوا جا رہا ہوں ایک اشکال اور اس کا جواب ایک اشکال یہ ہے کہ تجاذب کے لیے ہم جنس ہونا شرط ہے بقاعدۂ مشہورہ۔ کند ہم جنس با ہم جنس پرواز کبوتر با کبوتر باز با باز تو حق تعالیٰ تو ہمارے ہم جنس نہیں ہیں، وہ پاک ہیں اور ہم ناپاک، وہ باقی ہیں اور ہم فانی۔ تو جواب یہ ہے کہ جذب کے لیے ہم جنس ہونا جو مشروط ہے وہ جذبِ طبعی کے لیے ہے لیکن جذبِ عقلی اور جذبِ ارادی کے لیے ہم جنس ہونا شرط نہیں۔ جس طرح انسان اپنے جانورکو چرواہی کے وقت دوسروں کے کھیتوں سے اپنی طرف کھینچتاہے کہ خیانت نہ ہوجاوے پس یہ جذب عقلی اور ارادی ہے نہ کہ طبعی کیوں کہ انسان اور جانور کے طبائع ہم جنس نہیں ہیں البتہ اس مثال میں انسان کبھی اپنے جذب میں ناکام ہوسکتاہے۔ مثلاً جانور مضبوط ہو جیسا کہ قربانی کے جانور بعض وقت ہاتھ کی گرفت سے نکل جاتے ہیں اگرچہ گرفت کتنی مضبوط ہی رکھی جاتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا جذب کبھی ناکام نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان کی گرفت اور قوتِ جذب غالب ہے اور ہماری قوتِ گریز مغلوب ہے اگرچہ نفس و شیطان اور اسبابِ معاصی اور تمام اہلِ زمانہ اپنی اجتماعی قوت سے اس نفس امارہ بالسوء کی اعانت بھی کریں تب بھی وہ ذاتِ پاک ہمارے جذب پر غالب ہی ہوگی۔ اس وقت تقریبًا رات کے ۴؍ بج رہے ہیں قبولیت کی گھڑی ہے۔ دعا کرتاہوں کہ اے اللہ! اخترراقم الحروف کو اور اس شرح مثنوی شریف کے پڑھنے والوں کو اپنی طرف کھینچ لے اور اس طرح سے اپنا بنالے کہ ہمیشہ تیرے ہی رہیں، آمین ثم آمین۔ رَبَّنَاتَقَبَّلْ مِنَّآاِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ