معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
زیں کششہا اے خدائے رازداں تو بجذبِ لطفِ خود ماں دہ اماں ان جذبات سے اے خدائے رازداں! آپ اپنے جذبِ لطف کے طفیل امان دیجیے۔ جن گناہوں کی طرف ہمیں قوی میلان محسوس ہوتاہے آپ ان سے حفاظت کے لیے ہمیں اپنی طرف کھینچ لیجیے کہ آپ کی وہ صفت: اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؎ ہماری اس حاجت روائی کے لیے کافی ہے، آپ جس کو اپنی طرف کھینچیں گے اس کو کون اپنی طرف کھینچ سکتاہے ،آپ کے دست و بازوکے مقابلے کا کس کو پتّہ ہے نہ ابلیس کو نہ معاشرے کو اور نہ سارے جہان کو۔ غالبی بر جاذباں اے مشتری شاید ا ر درماندگاں را و اخری آپ سب جاذبوں پر غالب ہیں اے خریدار ایمان والوں کے! ممکن ہے اگر آپ درماندوں کو خرید لیں ۔ اشارہ اس آیت کی طرف ہے:اِنَّ اللہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ بِاَنَّ لَہُمُ الۡجَنَّۃَ ؎ اے مشتری میں اشارہ ہے کہ حق تعالیٰ بھی جاذب ہوتے ہیں کیوں کہاشتریٰ کے لوازم میں جلب المشتری المبیع ہے۔ مرادیہ ہے کہ اے اللہ! آپ تمام کھینچنے والوں سے قوی اور غالب ہیں پس ہم کو گناہوں میں مبتلا کرنے کے لیے جو تقاضے اور جو اسباب مثلًا حسنِ مجازی وغیر ذٰلک اپنی طرف کھینچ رہے ہیں تو آپ اگر اپنے کرم سے ہم کو اپنی طرف جذب فرمائیں گے تو چوں کہ آپ غالب ہیں سب پر اس لیے ہم یقینًا آپ ہی کے ہوجاویں گے اور غیروں کا جذب بے اثر ہوجاوے گا ؎ ------------------------------