معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
آنکہ دیدستت مکن نادیدہ اش آب زن بر سبزۂ بالیدہ اش جس نے آپ کو دیکھ لیا اس کو نادیکھا ہوا نہ کیجیے، اس کے سبزۂ بالیدہ پر پانی چھڑک دیجیے۔ یعنی آپ نے جس کو اپنی رضا کے اعمال سے نوازاہے پھر اس کو اپنی ناراضگی کے اعمال میں مبتلا نہ ہونے دیجیے کہ شامتِ عمل سے یہ مشرف بالقرب معذّب بالبُعد ہوجاوے اور اس کے اعمالِ صالحہ اور معرفت میں ترقی عطا فرماتے رہیے۔ پانی چھڑکنا کنایہ ہے توفیقِ گریہ سے کہ قلبِ مؤمن اسی سے سیراب اور شاداب ہوتا ہے باعتبارِ قرب ومعرفت اور تعلق مع اللہ کے اور یہ سیرابی بالدموع منصوص فی الحدیث ہے کما مرّ۔ من نکردم لا ابالی در روش تو مکن ہم لاابالی در خلش میں نے سلوک میں بے پروائی نہیں کی ہے تو آپ بھی بے پروائی نہ کیجیے عقوبت میں۔ میں نے سلوک میں اگرچہ مجاہدے کا حق نہ ادا کیا لیکن فکر اور طلب آپ کی تھی اور ہے اور آپ سے ہمیشہ توفیق اعمالِ صالحہ اور معاصی سے پناہ مانگنے کا سلسلہ قائم رکھا پس آپ بھی اپنے کرم کو ہم سے مستغنی نہ کیجیے وَ اسۡتَغۡنَی اللہُ؎ کی آیت کی طرف اشارہ ہے۔ ہیں مراں از روئے خود او را بعید آنکہ او یکبار روئے تو بدید ہاں ایسے شخص کو اپنے قرب سے نہ نکالیے جس نے ایک بار آپ کا رخ دیکھ لیا۔ تشریح:مراد یہ ہے کہ جو آپ کا بندہ صرف آپ کے کرم و توفیق سے اختیار اعمالِ صالحہ اور مجاہدات سے مقرب اور پیارا ہوچکا اس کو پھر اس کے نفس کے حوالے نہ فرمائیے کہ کسی معصیت میں مبتلا ہوکر مردود اور بدبخت ہوجاوے۔ ------------------------------