معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور ان کو ہر طرف سے موت آتی نظر آوے گی بوجہ شدتِ الم لیکن وہ مرنے والے نہ ہوں گے۔ اور عارف واصل باللہ کے چوں کہ سب افعال طبعاً مرضئ حق ہوجاتے ہیں اور یہی معنیٰ ہیں بقاء بالحق کے اس کے لیے وہ بقاء جو حیوٰۃِ طیبہ کے ساتھ ہو معتد بہ قراردی گئی۔ مالک الملکی بحس چیزے دہی تاکہ بر حسہا کند آں حس شہی : آپ مالک الملک ہیں کسی حس کو ایسی چیز دے دیتے ہیں جس سے وہ اور حسوں پر بادشاہی کرتی ہے۔ : یعنی اہتمامِ تقویٰ، التزامِ ذکر و فکر اور صحبتِ شیخ کی برکت سے آپ کا کرم اہل اللہ کے ادراکات اور حواس کو عامۃ الناس کے ادراکات اور حواس سے نورانی اور قوی تر کردیتاہے اور وہ آپ کے نور سے دیکھتے ہیں، آپ کے نور سے سنتے ہیں اور آپ کے نور سے ان کے سارے اعضا اور بال بال اور رگوں کاخون تک سرتا پا منور ہوجاتاہے جس سے وہ طالبین کے لیے مقتدا اور راہ بر ہوجاتے ہیں اور ان کے حس دوسرے انسانوں کے حسوں پر بادشاہی کرتے ہیں۔ رَبِّ اَتْمِمْ نُوْرَنَا بِالسَّا ھِرَہْ وَاَنْجِنَا مِنْ مُّفْضِحَاتِ الْقَاھِرَہْ اے ہمارے رب! ہمارے نور کو روزِ محشر میں تام فرمادیجیے اورہم کو رسوا کنندہ قہروں سے نجات دیجیے۔ یارِ شب را روزِ مہجوری مدہ جانِ قربت دیدہ را دوری مدہ : رفیقِ شب کو جدائی کا دن نہ دیجیے اور اس روح کو جو آپ کے قرب کا کرّوفر دیکھ چکی ہے دوری کا الم نہ دیجیے۔