معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے اللہ! آگے اور پیچھے جس طرف سے بھی ابلیس کی نظرِ بد ہم کو دھوکا دے اصل علاج اس کا آپ کی حفاظت ہے،آپ کی پُرخمار آنکھیں ہیں ۔مراد پُر خمار آنکھوں سے حق تعالیٰ کی عنایتِ محبوبانہ ہے۔ چشمِ بد را چشمِ نیکویت شہا مات و مستاصل کند نعم الدواء ابلیس کی نظرِ بد کو دفع کرنے کے لیے اے اللہ! آپ ہی کی نظرِ عنایت بہترین دوا ہے جو جڑ سے اس کو اکھاڑ دیتی ہے یعنی مؤثرِ حقیقی آپ ہی کی نگاہِ عنایت ہے لیکن ماموربہ ہونے کے سبب تدابیر اختیار کرنا اور شیخ سے مشورے کا سلسلہ رکھنا بھی ضروری ہے اور اکثر اسی پر وہ علتِ حقیقی بھی متوجہ ہوجاتی ہے۔ بل ز چشت کیمیاہا می رسد چشمِ بد را چشمِ نیکو می کند آگے اس خاصیتِ مذکورہ میں ترقی کرتے ہیں یعنی آپ کی نظرِ عنایت دافع تو کیوں نہ ہوتی بلکہ دافع سے بڑھ کر ہے، وہ یہ کہ آپ کی نگاہ سے کیمیائیں پہنچتی ہیں یعنی وہ چشمِ بد کو چشمِ خوب کردیتی ہے، یہ تفسیر ہے کیمیا کی جس کی خاصیت تبدیلِ خواص ہے۔ مراد اس سے یہ ہے کہ حق تعالیٰ اپنے خاص بندوں کی نظر و توجہ میں وہ خاصیت رکھ دیتے ہیں کہ جس طالب پر وہ نظرِعنایت رکھتے ہیں اس پر چشمِ ابلیسی اثر نہیں کرتی بلکہ وہ ہر طرح محفوظ رہتاہے۔ فائدہ: ان اشعار میں اس بات کی تعلیم ہے کہ تدبیر اور دعا کے ساتھ صحبتِ مقبولین کا بھی اہتمام رکھے کہ ان کی طرف رجوع کرنا عینِ رجوع الی الحق ہے۔کیوں کہ وہ ہادی الی الحق ہیں۔ چشم شہ بر چشمِ باز دل ز دست چشمِ بازش سخت با ہمت شدست چشمِ شاہی نے بازِ قلب کی چشم پر اثرکیا اس شاہ کے بازکی چشم نہایت با ہمت ہوگئی۔