معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
اے ہمارے رب! اگرچہ خیر و شر دونوں راستوں کے اختیار کا مقصد آپ ہی ہیں یعنی بندوں سے مجاہدات کا تحقق اسی اختیار پر موقوف ہے مجبورِ محض ہوتے تو مجاہدہ کیسے ہوتا اور انعاماتِ رضا و قرب کا مدار یہی اعمالِ اختیاریہ اور ان کے اہتمام کے مجاہدات ہیں۔ لیکن اے رب! اس مجاہدۂ شاقہ سے ہماری جان سخت فتنہ میں مبتلا ہے۔ آپ اپنی طرف سے جذب کی اعانت شاملِ حال فرمادیں کہ راہ آسان ہوجاوے ؎ زیں دو رہ گرچہ بجز تو عزم نیست لیک ہرگز رزم ہمچوں بزم نیست خیر و شر کے اعمالِ اختیاریہ کے مجاہدات سے اگرچہ آپ ہی مقصود ہیں لیکن رزم (جنگ) کی مشقت مثل بزمِ محبوب کے کہاں ہے۔ (رزم سے مراد نفس کے ساتھ جنگ کرناہے) مراد یہ ہے کہ وہ سخت مجاہدات جو نفس کو ابتدائے سلوک میں پیش آتے ہیں اے اللہ! اس مقامِ تلوین سے جلد اپنی طرف سے جذب فرماکر مقامِ تمکین و استقامت عطا فرمائیے تاکہ آپ کے قربِ دوام سے سرورِ دوام حاصل ہو۔ زیں تردد عاقبت ما خیر باد اے خدا مرجانِ ما را کن تو شاد اے اللہ! ابتدائی مجاہدۂ شاقہ کے دن کا انجام بہتر کردیجیے اور معاصی کے سخت تقاضوں کے غم او ر تردد سے نجات دے کر ہماری جان کو مسرور کردیجیے یعنی ہم کو ہمارے نفس کے بُرے تقاضوں پر غالب فرمادیجیے۔ اے کریمِ ذو الجلال مہرباں دائم المعروف و ارائے جہاں اے کریم جلالتِ شان والے! آپ بڑے مہربان ہیں اور ہمیشہ ہمارے ساتھ بھلائی کرنے والے اور سارے جہان کی نگہبانی کرنے والے ہیں۔ یا کریم العفو حیّ لم یزل یا کثیر الخیر شاہِ بے بدل