معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تو بہاری ما چو باغ سبز خوش او نہاں و آشکارا بخشش اے اللہ! آپ مثل بہار کے ہیں اور ہم مثل سبزو شاداب باغ کے ہیں یعنی بہار تو پوشیدہ نظر سے اوجھل ہے اور اس کے اثرات و عطا باغ پر بصورتِ شادابی ظاہر ہیں۔ اسی طرح آپ مخفی ہیں نظر سے لیکن آپ کے الطاف و عطاو بخششیں ہمارے اوپر ہر وقت ظاہر ہیں اور مبصرو محسوس ہیں یعنی دیکھی اور محسوس کی جارہی ہیں۔ تو چو جانی ما مثال دست و پا قبض و بسطِ دست از جان شد روا اے اللہ! آپ مثل ہماری جان کے ہیں اور ہم مثل ہاتھ پاؤں کے ہیں یعنی جس طرح ہاتھ پاؤں نظر آتے ہیں اور جس روح کی بدولت یہ ہاتھ پاؤں زندہ اور متحرک ہیں وہ آنکھوں سے نہاں ہے۔ اسی طرح اے اللہ! آپ آنکھوں سے پوشیدہ ہیں مگر آپ ہی کی بدولت ہماری زندگی ہے ،جسم زندہ ہے جان سے اور جان زندہ ہے آپ سے پس آپ اے اللہ! ہماری جان کی جان ہیں اور پاک ہے آپ کی شان ہمارے اوہام اور تمام تمثیلات سے۔ خاک بر فرقِ من و تمثیلِ من اے بروں از وہم و قال و قیلِ من خاک پڑے ہمارے سر پر اور ہماری تمثیل پر۔ آپ پاک ہیں ہمارے وہم سے اور قیل وقال سے۔ تو چو عقلی ما مثالِ ایں زباں ایں زباں از عقل می یا بد بیاں اے اللہ! آپ مثلِ عقل کے مخفی ہیں اور ہم مثلِ زبان کے ظاہر ہیں لیکن زبان میں قوتِ بیان عقل ہی کی بدولت ہے اسی وجہ سے پاگل دیوانہ بیانِ صحیح پر قادر نہیں، خلاصہ یہ کہ ہر ظاہر کے وجود و آثار میں ایک باطن محرک و مؤثر موجود ہے اسی طرح کائنات