معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایں چنیں اندوہ کافر را مباد دامنِ رحمت گرفتم داد داد ایسا غم تو کافروں کو بھی نہ ہو، آپ کی رحمت کے دامن کوہم نے پکڑلیا اے ہمارے رب! ہم پر رحم فرمادیجیے۔ کا شکے مادر نزادے مر مرا یا مرا شیرے نخوردے در چرا اے کاش! مجھے میری ماں نے جناہی نہ ہوتا یا مجھے چراگاہ میں کوئی شیر ہی کھاجاتاکہ یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ یعنی اپنی بد اعمالیوں کے یہ صدمے نہ اٹھانے پڑتے۔ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد کہ ز ہر سوراخ مارم می گزد اے ہمارے رب ! آپ ہمارے ساتھ وہ معاملہ فرمادیجیے جو آپ کے کرم کے لائق ہے کیوں کہ مجھے تو بسبب میری شامتِ عمل کے میرے نفس کا سانپ ہر سوراخ سے مجھے ڈس رہاہے، مراد یہ ہے کہ گناہوں کی غذا دے کر نفس کو قوت پہنچادینے کے سبب جسم کے ہربن مو کے سوراخوں سے اس مار نفس کے برے تقاضے اب مجھے تنگ کررہے ہیں۔ جانِ سنگیں دارم و دل آہنیں ورنہ خوں گشتے دریں در دو چنیں جان سخت رکھتاہوں اور دل بھی لوہے کی طرح سخت ہے ورنہ ایسے شدید غم سے تو دل پگھل کر خون ہوجاتا۔ وقت تنگ آمد مرا و یک نفس بادشاہی کن مرا فریاد رس وقت تنگ ہے اور ایک سانس باقی ہے اس کظم (شدید گھٹن) سے اے مرے فریاد رس! مجھ پر بادشاہی (مراحمِ خسروانہ) کیجیے۔ یعنی عدل و انصاف سے تو میں مستحقِّ سزا ہوں مگر