معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
شکراز نے میوہ از چوب آوری از منی مردہ بت خوب آوری اے اللہ! آ پ گنّے سے جو بظاہر ایک لکڑی کی لاٹھی معلوم ہوتی ہے شکر پیدا کرتے ہیں او ر درختوں کی شاخوں کی لکڑیوں سے میوے پیدا فرماتے ہیں اور منی جو مردہ اور بے جان ہوتی ہے ا س سے خوبصورت احسنِ تقویم میں انسان پیدا فرماتے ہیں۔ یہ سب عجائبِ قدرۃِ الٰہیہ سے ہیں عقل والوں کے لیے۔ گل ز گل صفوت ز دل پیدا کنی پیہہ را بخشی ضیاء و روشنی اے اللہ! پھول کو مٹی سے اور نور و صفائی باطن کو قلب سے پیدا فرماتے ہیں جب کہ مٹی میں خوشبو نہیں اور پھول میں خوشبو ہے او ر دل کو چیر کر دیکھو تو اندھیرا اور اس کے اندر نورِ ایمانی پیدا فرماتے ہیں اور گوشت کی چربی کو روشنی عطا فرماتے ہیں۔ آنکھوں کو چیر کر شگاف دےکر تو روشنی کا پتا نہیں مگر اسی گوشت پوست اور شحم کو نور و بینائی کا خزانہ عطا فرما رکھاہے۔ در سوا و چشم چندیں روشنی می کنی جزوِ زمین را آسمان میفزائی در زمیں از اختراں اے اللہ! آپ زمین کے جزء کو آسمان بناتے ہیں( بعد الاستحالات المختلفہ) اسی طرح ستاروں کے بعض اجزا کو زمین کا جز بنادیتے ہیں: کَمَاھُوَ الْمُشَاھَدَۃُ اے دہندہ قوۃ و تمکیں ثبات خلق را زیں بے ثباتی دہ نجات اے اللہ! اے مخلوق کو طاقت اور تمکین اور ثبات قدمی عطا فرمانے والے! اپنی رحمت سے خلق کو بے ثباتی سے نجات عطا فرمادیجیے۔