معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے اللہ! آپ کا کام اعیان کا تبدیل کرنا اور عطا ہے یعنی اشیا کی ایک حقیقت کو تبدیل کرکے اسے دوسری اعلی حقیقت عطا فرمادیناآپ کا ادنیٰ کرشمہ ہے۔ جیسا کہ اوپر شعر میں مذکور ہوا اور ہمارا کام سہو اور نسیان اور خطا ہے۔ سہو و نسیان را مبدل کن بہ علم من ہمہ جہلم مرادہ صبر و حلم اے اللہ! ہمارے سہو و نسیان کو علم سے تبدیل فرما اور ہم سراپا جہل ہیں، ہم کو صبر و حلم عطا فرما۔صبر و حلم کو جہل کے مقابلے میں طلب کیاہے اس میں کیا مناسبت ہے ؟ کیوں کہ جہل کے مقابلے میں علم استعمال ہوتاہے ۔جواب یہ ہے کہ صبر و حلم کا استعمال یہاں بطورِ دلالتِ التزامی ہے یعنی علمِ حقیقی کے لیے خشیتِ الٰہیہ لازم ہے اور خشیت کے لیے صبر و حلم لازم ہے۔ پس لازم، لازم بول کر اس کا ملزوم علمِ حقیقی مراد لیاہے۔ اے کہ خاک شورہ را تو نان کنی وے کہ نان مردہ را تو جاں کنی اے اللہ! آپ خاک شورہ کو اپنی قدرت سے روٹی بنادیتے ہیں یعنی ایک دانۂ گندم زمین کے نیچے سے نکلتاہے اور پھر زمین کے اجزامستحیل ہو ہو کر اس دانے کو سو دانے بنادیتے ہیں اور پھر یہی اجزائے زمین جو گندم کے سودانے بن گئے کھیتوں سے ہمارے گھروں میں آکر روٹی بنتے ہیں اسی طرف یہاں سے اشارہ کیا گیا کہ آپ کی قدرت زمین کو روٹی بنادیتی ہے اور مردہ روٹی کو پھر جاندار کردیتی ہے۔ یعنی جب اس روٹی کو ماں باپ کھاتے ہیں تو جسم میں اسی سے خون بنتاہے اور پھر خون سے منی بنتی ہے پھر اسی منی سے انسان کو پیدا فرماتے ہیں پس یہ ثابت ہوا کہ روٹی جو مردہ تھی ماں باپ کے پیٹ میں لیکن چند تبدیلیاں اور استحالات کے بعد یہی روٹی منی ہو کر زندہ انسان بن جاتی ہے۔ عجیب قدرت ہے: فَتَبٰرَکَ اللہُ اَحۡسَنُ الۡخٰلِقِیۡنَ ؎ ------------------------------