معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے اللہ! جب آپ نے اپنی رحمت سے ہماری جانوں کو اپنی خاص محبت کی کچھ خوشبو سونگھادی ہے تو ہمارے گناہوں کے سبب اے اللہ! اے ربِِّ دیں! اس مشک کو سربند نہ فرمائیے۔ یعنی اپنے قرب کی خوشبو سے محروم نہ فرمائیے۔ از تو نوشند از ذکور و از اناث بیدریغے در عطایا مستغاث اے مستغاث (فریادرس)! آپ کے لطف و کرم کے صدقے کتنے مرد اور کتنی عورتیں بے دریغ آپ کی شرابِ محبت نوش کررہے ہیں۔ اے دعا نا کردہ از تو مستجاب دادہ دل را ہر دمے صد فتحِ باب اے اللہ! بہت سی نہ کی ہوئیں دعائیں بھی آپ کے کرم سے مقبول ہورہی ہیں۔ یعنی آپ کی رحمت بدون مانگے بھی ہماری بہت سی حاجتیں پوری کرتی رہتی ہے اور سینکڑوں دروازۂ غیب سے قلب کو ہروقت انعاماتِ قرب عطافرمارہے ہیں۔ اے قدیمے رازدانِ ذوالمنن در رہِ تو عاجزیم و ممتحن اے اللہ! آپ بندوں کے رازداں ہیں اور احسان کرنے والے ہیں، آپ کے راستے میں ہم عاجز اور مبتلائے امتحان ہیں۔ اے مبدل کردہ خاکے را بزر خاکِ دیگر را نمودہ بو البشر اے اللہ! آپ نے زمین کے ایک جز کو اپنی قدرۃِ خلّاقیت کے فیضان سے سونا بنادیا اور دوسری خاک کو ابوالبشریعنی بابا آدم علیہ السلام بنادیا۔ کارِ تو تبدیلِ اعیان و عطا کارِ ما سہو ست و نسیان و خطا