معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے ز تو کس گشتۂ جان ناکساں دستِ فضل تست در جانہا ر ساں اے اللہ! آپ کے فضل و کرم سے ناکارہ اور نالائق صالح اور لائق بن گئے، آپ کے فضل کا ہاتھ ہماری جانوں کے اندر دسترس اور پوری قدرت رکھتاہے ؎ از حدث شستم خدایا پوست را از حوادث تو بشو ایں دوست را اے اللہ! میں نے آپ ہی کی توفیق سے ظاہری نجاستوں سے اپنے پوست یعنی ظاہر کو پاک کرلیا، اب یہ آپ کا کام ہے کہ اپنے فضل و کرم سے میرے باطن کو بھی آپ پاک فرمادیں۔ جز تو پیشِ کہ بر آرد بندہ دست ہم دعا و ہم اجابت از تو است اے اللہ! آپ کے سوا بندہ کہاں ہاتھ پھیلائے، یہ توفیقِ دعا اور اس کی قبولیت سب آپ ہی کی طرف سے ہے۔ ہم ز اول تو دہی میلِ دعا تو دہی آخر دعاہا را جزا ابتداء ً آپ ہی کی توفیق میلانِ دعا قلب میں پیدا کرتی ہے اور آخر میں اس دعا کو شرفِ قبولیت بھی آپ ہی کی رحمت عطا کرتی ہے۔ گوشِ ما گیر و در آں مجلس کشاں کز ر حقیقت می کشند ایں سرخوشاں اے اللہ! ہمارا کان پکڑ کر اپنے دربارِ قرب میں ہم کو کھینچ لیجیے کیوں کہ آپ کے یہ مقبول بندے بڑے ہی خوش نصیب ہیں جو آپ کی شرابِ محبت سے سرشار و مست ہورہے ہیں۔ چو بما بوئے رسانیدی ازیں سرمبند آں مشک را اے ربِّ دیں