معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حرمتِ آں کہ دعا آموختی در چنیں ظلمت چراغ افروختی صدقہ آپ کے اس کرم کا کہ آپ نے دعا کی تعلیم دی ہم کو اور ایسی تاریکی کے اندر ایمانی چراغ روشن فرمایا۔ دستگیر و راہ نما توفیق دہ جرم بخش و عفو کن بکشا گرہ اے رب! ہماری مدد کیجیے اور صحیح راستہ دکھادیجیے اور توفیق اعمالِ صالحہ عطا فرمائیے۔ اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن گر بدم من سِرِّ من پیدا مکن اے خدا! اس بندے کو رسوا نہ کیجیے اگرچہ میں براہوں لیکن میرے پوشیدہ عیوب کو اپنی مخلوق پر ظاہر نہ کیجیے۔ نوٹ:یہ واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ بعد نمازِ عشاء سجدے کی حالت میں حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ اس شعر کو پڑھتے رہے اور روتے رہے یہاں تک کہ صبح کی اذان ہوگئی۔ اے خدائے رازدانِ خوش سخن عیبِ کارِ بد ز ما پنہاں مکن اے خدائے خوش سخن! تو ہی ہمارا رازداں ہے۔ہمارے برے کاموں کے عیوب کو ہم سے پوشیدہ نہ فرما۔ دستِ من ایں جا رسید ایں جا بشست دستم اندر شستنِ جان ست سست ہمارا ہاتھ برے کاموں میں ملوث ہو کر نجس ہوگیا، آپ آبِ رحمت و عفو سے اس کو پاک و طاہر کردیجیے کیوں کہ میرا ہاتھ اپنی تطہیر و تزکیہ کے باب میں بہت ہی کامل ہے۔