معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
ورنہ ہمارے دین کی کملی سیاہ ہوجائے گی۔ من بحجت بر نیابم با بلیس کوست فتنہ بر شریف و بر خسیس میں دلائل سے غالب نہیں ہوپاتا ہوں ابلیس پر کہ وہ فتنہ ہےہر شریف اور ہر کمینہ کے لیے۔ یَا غَیَاثِیْ عِنْدَ کُلِّ کُرْبَۃٍ یَا مَعَاذِیْ عِنْدَ کُلِّ شَھْوۃٍ اے فریاد رس بندوں کی ہر تکلیف کے وقت اور اے پناہ گاہ بندوں کی ہر شہوۃِ نفس کے وقت! یَامُجِیْبِیْ عِنْدَ کُلِّ دَعْوَۃٍ یَا مَلَا ذِیْ عِنْدَ کُلِّ مِحْنَۃٍ اے قبول کرنے والے ہماری ہر پکار اور فریاد کو اور اے پناہ دینے والے ہماری ہر مصیبت اور محنت کے وقت! ایں دعا بشنو ز بندہ کاے خدا ثروتے بے رنج روزی کن مرا اے خدا! بندہ سے یہ دعا قبول فرما یعنی بے رنج ہم کو فراخ دستی او خوشحالی عطافرما۔ کاہلم چوں آفریدی اے ملی روزیم دہ ہم ز راہِ کاہلی جب آپ نے ہم کو کمزور( کاہل) پیدا کیا ہے اے غنی! تو ہم کو روزی بھی آسان راہ سے عطا فرمادیجیے۔ کاہلم من سایہ خسپم در و جود خفتم اندر سایۂ احساں و جود میں کاہل و کمزور ہوں حق تعالیٰ کے سایۂ احسان و کرم میں بے فکر پڑاسوتا ہوں۔