معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے خدا !بچا لیجیے، بچالیجیے جو کچھ ہمارا دین باقی رہ گیا ہے ، ایسا نہ ہو کہ ہماری پوری تباہی و انہدام سے شیطان کی جان پوری طرح مسرور و شاد ہوجاوے۔ ایں دعا گر خشم افزاید ترا تو دعا تعلیم فرما مہترا اے اللہ! اگر یہ دعا اپنے عنوان و مضمون کے اعتبار سے آپ کے غصّے کو بڑھانے والی ہے بوجہ ہمارے نقصان فہم اور نقص ادائے عرض و معروض کے تو اے محبوبِ حقیقی! آپ ہم کو اپنی مرضی کے مطابق دعا کی تعلیم فرمائیے۔ اٰتِنَا فِیْ دَارِ دُنْیَانَا حَسَنْ اٰتِنَا فِیْ دَارِ عُقْبَانَا حَسَنْ اے اللہ! دیجیے ہم کو بھلائیاں دنیا کی زندگی میں بھی اور دیجیے ہم کو بھلائیاں آخرت کی زندگی میں بھی۔ راہ را بر ما چو بستاں کن لطیف مقصدِ ما باش ہم تو اے شریف اے صاحبِ لطف و کرم ! اپنے راستے کو ہم پر مثل باغ کے پُر لطف بنادے اور اے شریف! اس جہاں میں تو ہی ہمارا مقصدِ اعظم بن جا۔ تا چہ دارد ایں حسود اندر کدو اے خدا فریادِ ما را زیں عدو یہ شیطان حاسد ہم سے کس قدر کینہ اور حسد رکھتاہے۔ اے خدا! فریاد ہے ہماری اس دشمن سے۔ ایں حدیثش ہمچو دود است اے الٰہ رحم کن ورنہ گلیم شد سیاہ اے اللہ! شیطان کی گمراہ کن ترغیبات الی المعاصی مثلِ دھواں کے ہیں، رحم فرمائیے