معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کاہلان و سایہ خسپاں را مگر روزے بنہادۂ نوعے دگر مگر اے اللہ! آپ نے اپنے کاہلوں اور اپنے سایۂ کرم میں سونے والوں کے لیے خزانۂ غیب سے روزی مقرر کی ہوئی ہے۔ ہر کرا پا ہست جوید روزیئے ہر کرا پا نیست کن دلسوزیئے جس شخص کے پاؤں ہیں وہ روزی تلاش کرنے کے لیے چلے پھرے اور محنت کرے اور جو بے دست و پا ہے وہ اپنی آہ و فریاد میں دل سوزی کرے ؎ ہے عصائے آہ مجھ بے دست و پاکے واسطے رزق را میراں بسوئے ایں حزیں ابر را باراں بسوئے ہر زمیں رزق کو اے اللہ! اس غمگین کی طرف بھیج دیجیے اور بادلوں کو ہر زمین کی طرف ہانک دیجیے۔ چوں زمیں را پا نباشد جودِ تو ابر را راند بسوئے او دو تو جب زمین کے پاؤں نہیں ہیں تو آپ کا جود و کرم بادلوں ہی کو زمین کے پاس بھیجتاہے۔ طفل را چوں پا نباشد مادرش آید و ریزد وظیفہ بر سرش جب شیر خوار بچہ اپنے پاؤں سے چلنے کے قابل نہیں ہوتا تو اس کی ماں اس کے پاس آتی ہے اور اس کی خوراک کا وظیفہ اس کے پاس آکر پہنچاتی ہے۔ روزیٔ خواہم بناگہ بے تعب کہ ندارم من ز کوشش جز طلب اے اللہ! ہم آپ سے بے مشقت، بے انتظار روزی مانگتے ہیں کیوں کہ ہم بے دست و پا