معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اے رب! یہ عنایات ہمارے اعمال کے نتائج نہیں ہیں، آپ کے ان الطافِ ظاہرہ کے لیے علت صرف آپ کے الطافِ خفیہ ہیں کیوں کہ ہماری حسنات بھی بوجہ عدم ادائیگئ حقوقِ عظمتِ الٰہیہ قابلِ مؤاخذہ ہیں۔ اسی لیے عارفین اپنی نیکیوں کے بعد بھی استغفار کرتے ہیں کہ اے اللہ ! ہم سے حق ادا نہ ہوا ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما۔ دستگیر از دستِ ما ما را بخر پردہ را بر دار پردہ ما مدر اے رب! ہماری مدد فرمائیے اور ہم کو ہمارے نفس سے خرید لیجیے یعنی نفس ظالم کے حوالے نہ فرمائیے۔ پردۂ ستاریت کو اپنی رحمت سے ہمارے معائب پر قائم رکھیےاور بسبب ہماری شامتِ اعمال کے اس کو نہ پھاڑیے۔ باز خر ما را ازیں نفسِ پلید کاردش تا استخوان مارسید اس نفسِ پلید سے پھر ہم کو خرید لیجیے کہ اس کی چھری ہماری ہڈیوں تک پہنچ چکی ہے۔ یعنی نفس کی بری خواہشوں نے ہمارے دین کو تباہ کر رکھاہے۔ از چو ما بے چارگاں ایں بندِ سخت کہ کشاید جز تو اے سلطانِ بخت ہم جیسے عاجزوں سے نفس کے اس سخت قید و بند کو جو آپ کی راہ میں حائل ہے کون کھول سکتاہے۔ اے سلطانِ بخت! ایں چنیں قفل گراں را اے ودود کہ تواند جز کہ فضلِ تو کشود اس طرح کا مضبوط قفل جو نفس نے آپ کی راہ میں لگارکھاہے اس کو کون کھول سکتاہے، اے ودود بجز آپ کے فضل کے ؎ ما ز خود سوئے تو گردانیم سر چوں توئی از ما بما نزدیک تر